سموگ کیا ہے؟
جب فضائی آلودگی کا
دھواں اور دُھند آپسمیں ملتے ہیں تو سموگ بنتا ہے۔یہ ایک قسم کی فضائی آلودگی ہوتی
ہے جو کچرے کو آگ لگانے،گاڑیوں سے نکلنے والے دھواں، فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے
،فیکٹریوں سے نکلنے والے دھواں کے نتیجے
میں جنم لیتی ہے۔سموگ کی اصطلاح پہلی بار 1900 عیسوی میں استعمال کی گئی تھی
زیادہ دور نہ جائیں 1959 میں لکھے جانے والے ایک ناول میں
مُصنف کارلوس لکھتا ہے کہ میکسیکو سٹی
ائیر کوالٹی کے لحاظ سے دُنیا کا صاف ترین آسمان رکھنے والا مُلک ہے ، لیکن
اب صورتِ حال یہ ہے کہ اس شہر کو آلودہ
ترین شہر کہا جاتا ہے کیونکہ یہاں سب سے زیادہ سموگ پڑتا ہے
1952 میں انگلینڈ
میں کول برن کے نتیجے میں جنم لینے والے
سموگ نے کم و بیش چار لوگوں کی جان لے لی۔
دھواں اتنا گھنا تھا کہ لندن کو مُکمل طور پر بند کرنا پڑ گیا
اب سوال یہ ہے کہ آخر سموگ نومبر کے مہینے ہی کیوں پڑتی
ہے۔اصل میں دھواں کے اندر کاربن کے ذرات ہوتے ہیں جو سارا سال آسمان میں جمع ہوتے
رہتے ہیں۔نومبر میں جب موسم خشک ہوتا ہے اور بارش نہیں ہوتی ہے تو یہی کاربن کے
ذرات ٹھنڈے ہو کر زمین پر گرنے لگتے ہیں ہیں۔اسی کو سموگ اور اسی کو ایسڈ کی بارش
بھی کہا جاتا ہے
ایک اور قسم کی سموگ بھی ہوتی ہے جس کو فوٹو کیمیکل سموگ
کہا جاتا ہے۔ جب سورج کی روشنی فضاء میں موجود نائٹروجن آکسائیڈ کے ساتھ ردِ عمل
کرتی ہے تو اُس کے نتیجے میں سموگ پیدا ہوتی ہے۔ یہ وہی نائٹروجن آکسائیڈ ہے جو
گاڑیوں اور فیکٹیریوں کے دھواں سے نکلتی ہے
دُنیا میں بُہت سے مُلکوں نے اس کو سخت قسم کا ہیلتھ رسک
قرار دیا ہے اور باقاعدہ سموگ پر قوانین لاگو کیے ہیں اس سلسلے میں فیکٹریوں پر پابندی لگائی گئی ہے کہ وہ بنا فلٹر کیے
دھواں آسمان میں نہیں چھوڑ سکتے، گاڑیاں جو حد سے زیادہ دھواں چھوڑتی ہیں وہ سڑک
پر نہیں آ سکتی ،اس طرح کوڑا کرکٹ جلانے پر بھی پابندی لگا دی
اس وقت پاکستان کے شہر لاہور اور پنجاب کے کُچھ اضلاع میں سموگ کے پیش نظر ہیلتھ
ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے حکومتِ پنجاب نے چار دن جمعرات،جُمعہ،ہفتہ اور اتور
کو لاہور کے ساتھ ساتھ کُچھ شہروں میں
سمارٹ لاک ڈاون لگا رکھا ہے۔ تعلیمی اداروں کو مُکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
لاہور میں گاڑیوں کی نقل و حرکت روک دی گئی ہے، فیکٹریاں بند کر دی گئی ہیں اور
فصلوں کی باقیات جلانے پر پہلے سے ہی پابندی ہے
ائیر کوالٹی انڈیکس بنیادی طور پر ایک پیمانہ ہوتا ہے جس سے
فضائی آلودگی کا پتہ لگایا جاتا ہے یہ زیرو سے لیکر پانچ سو تک ہوتا ہے جوں جوں رپورٹ میں نمبر بڑھتا
جائے گا ویسے ہی ائیر کی کوالٹی خراب ہوتی جائے گی۔زیرو سے لیکر
پچاس تک ائر کوالٹی انڈیکس کی ویلیو ٹھیک ہوتی ہے اگر یہ ڈیڑھ سو سے دو سو تک چلی
جائے تو نقصان دہ ہے اور اگر 300 تک چلی جائے تو ایمر جنسی ہوتی ہے۔ اس وقت لاہور
شہر میں ائیر کوالٹی انڈیکس 247 ہے
سموگ کے نُقصانات:
1۔ سموگ کی وجہ سے انسانی صحت پر بڑے منفی اثرات مُرتب ہوتے
ہیں اس سے نظامِ تنفس بُری طرح مُتاثر ہوتا ہے۔ سانس کی بیماریاں جن میں دمہ،الرجی
اور کھانسی ہے لگ سکتی ہیں
2۔ سموگ انسانی جلد پر منفی اثرات چھوڑتی ہے سکن پر کُجھلی
،جلن اور خارش ہو سکتی ہے
3۔ کیونکہ یہ دھواں ہوتا ہے اس لیے آنکھوں میں جلن پیدا کر
سکتا ہے
4۔ گلے میں جلن یا بار بار کھانسی آ سکتی ہے
احتیاطی تدابیر:
1۔ گاڑیوں کی برابر مینٹینس کروائی جائے اور جب سموگ زیادہ
ہو تو گاڑی کا استعمال نہ کیا جائے
2۔ کچرا جلانے پر مُکمل پابندی ہونی چاہیے
3۔ فصلوں کی باقیات کو بھی نہ جلایا جائے
4۔ ماسک پہن کر
رکھا جائے
5۔ بلا ضرورت گھر سے باہر نہ نکلا جائے
6۔ پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے
No comments:
Post a Comment