گیسٹ
ہاوس کی مسز شمیم آجکل کہاں ہیں
پاکستان
ٹیلی ویژن کے ڈرامے لوگوں کی جان ہوا کرتے
تھے لوگ اپنا ہر کام چھوڑ کر پی ٹی وی کے ڈرامے بڑے شوق سے دیکھا کرتے تھے۔ 70 اور
80 کے عشروں میں تو بات یہاں تک جا پُہنچی تھی کہ رات 8 بجے جب پاکستان ٹیلی ویژن
پر ڈرامہ لگتا تھا تو سڑکیں سنسان ہو جایا کرتی تھیں
دیہاتوں
میں تو خواتین اپنا سارا کام ڈرامہ شروع ہونے سے پہلے نمٹا لیتی تھیں۔مرد حضرات
بیرونی تمام کام نمٹا کر جلدی جلدی گھر آ جاتے تھے۔گاؤں کے کچے آنگن میں ایک میلہ
کا سا سامان لگتا تھا۔ڈرامہ شروع ہونے سے پہلے دلوں کی دھڑکنیں تیز ہو جایا کرتی
تھیں۔اور ڈرامہ کے درمیان کسی کو بھی بات چیت کرنے یا بولنے کی اجازت نہیں ہوتی
تھی۔بچے ، بوڑھے، مرد اور خواتین سب ڈرامہ
دیکھنے میں مشغول ہو جایا کرتے تھے
آج
جب بھی ہم میں سے کوئی اُس دور کے ڈراموں کی بات کرتا ہے تو وہ ماضی کی حسین یادوں میں گُم سا ہو جاتا ہے۔آج
بھی جب ہم میں سے کوئی پُرانا ڈرامہ دیکھتا ہے تو اُس ڈرامے کے ساتھ جُڑی ہوئی بہت
سی پُرانی اور حسین یادیں اُس کو گھیر لیتی ہیں۔آنکھوں سے آنسوں بہنے لگتے ہیں
90
کی دہائی نے ہم کو بُہت سے عمدہ ڈرامے دئیے جن میں سے ایک لازوال رامہ سیریز
"گیسٹ ہاوس" کے نام سے جانا جاتا ہے۔یہ ڈرامہ معاشرے میں موجود مسائل کو
ہلکے پھلکے مزاح کے انداز میں پیش کرتا تھا۔اس ڈرامہ کے پیش کار راؤف خالد
تھے۔تمام کردار لازوال تھے۔ڈرامے کی جان "جان ریمبو" تھے۔اس کردار کو
تمام عمر کے لوگ بے حد پسند کرتے تھے۔ریمبو کی معصومیت اور مزاح نے ناظرین کے دِل
موہ لیے تھے۔اس ڈرامہ نے "جان ریمبو" افضل خان کی اپنی زندگی کو بے حد
بدل کی رکھ دیا تھا۔اور وہ آج تک اپنی کامیابی کا پھل کامیابی کے ساتھ کھا رہے ہیں
شمیم
احمد نے بھی اپنی اداکاری اور کردار کو اِحسن طور پر سر انجام دیا۔مسز شمیم یعنی
کہ ثروت عتیق نے اپنا کردار بخوبیِ اِحسن انجام دیا۔اِس اداکارہ نے اپنے کیئرر کا
آغاز ریڈیو پاکستان سے کیا۔اِن کو اپنے بچپن سے ہی اداکاری اور گلو کاری کا شوق
تھا اپنے سکول میں تقاریب میں گانے گا کر حاضرین کا دِل موہ لیتی تھی۔انتہائی
تعلیم یافتہ اداکارہ تھیں۔اُنہوں نے پنجاب یونورسٹی سے صحافت میں ایم اے کیا ہو
تھا۔گیسٹ ہاوس میں اِن کی اداکاری کو بُہت سراہا گیا۔آجکل یہ اپنی ذاتی مصروفیات
کی بنا پر ٹی وی کو خیر باد کہہ گئی ہیں۔
No comments:
Post a Comment